جامعہ مسجد داراسلام تھل وادی کمراٹ
اسے1865میں بنایا گیا ۔ 1953 میں آتشزدگی کی وجہ سے اس کا ایک حصہ جل کر راکھ ہوگیا تھا۔جس کو مقامی لوگوں نے دوبارہ تعمیرکیا۔ تاہم اس کا اکثر حصہ پرانا ہی ہے۔اس مسجد کی منفرد حیثیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دیودار کی بنی ہوئی 45 فٹ لمبی اور 1.5×1.5 فٹ چوڑی شہتیر بغیر کسی جوڑ کر لگائی گئی ہے۔ اس کے شہتیروں کو 2×2 فٹ چوڑے اور 8 فٹ بلند دیودار کے ستونوں سے سہارا دیا گیا ہے۔ان ستونوں پر بہترین نقش و نگار بنائے گئے ہیں جو کہ علاقائی فن تعمیر اور نقش و نگاری کا شاہکار ہیں۔ یاد رہے اس وقت لکڑی کاٹنی کی مشین آری وغٰیرہ نہیں تھے ۔ مقامی لوگو ں نے اسے کلہاڑیوں کے مدد سے تعمیر کیا ۔ اور کلہاڑیوں سے لکڑیوں پہ ایسے نقش و نگار بنائیں کہ آج کہ مشینی دور کا انسان حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔مسجد کی بالائی منزل جستی چادروں سے 1999ء میں تعمیر کی گئی ہے۔مسجد علاقے کی سادگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دریائے پنجکوڑا کے پانی سے یہاں نمازی وضو کرتے ہیں جبکہ یہ دریا اس مسجد کو مزید خوبصورت بنا رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment